Dastak Jo Pahunchey Har Ghar Tak

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on email

مضمون نگاری

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on email
ASANSOL DASTAK ONLINE DESK

ASANSOL DASTAK ONLINE DESK

مشہور عرب مورخ اور عظیم انشاء پرداز ابن خلدون کہتے ہیں کہ “الفاظ پیالہ ہیں اور معانی پانی، اب اگر پانی کو مٹی کے پیالے میں رکھا جائے گا تو اس کی وہ قدر و قیمت نہ ہو سکے گی، جو سونے کے پیالے میں رکھنے سے ہوتی ہے” یورپ کے ایک مشہور انشاء پرداز کا مقولہ ہے کہ “قابلِ توجہ یہ بات نہیں ہوتی کہ ہم کیا کہ رہے ہیں بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہم اس کو کس طرح ادا کر رہے ہیں “ماہرین مضمون نگار اور انشاء پردازوں کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ مضمون کی ظاہری خوشنمائی اور دل آویزی ضروری چیزیں ہیں، مولانا حالی فرماتے ہیں کہ ” انشاء پردازی کا تعلق جتنا الفاظ پر ہے اتنا معانی پر نہیں ہے، کیونکہ معانی و مطالب الفاظ کے تابع ہوتے ہیں معانی ہر شخص کے ذہن میں ہوتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ ان معانی کو بہترین الفاظ میں ادا کریں، اور معانی اور الفاظ میں مطابقت قائم رہے” .

مضمون نگاری سیکھنے کے لئے چند بنیادی چیزیں بہت زیادہ ضروری ہیں:

(2) ذوق (2) فکر (3) احساسِ ذمہ داری (4) بلند ہمتی (5) پابندی۔

یعنی کثرت مطالعہ اور غور وفکر کرنے کی وجہ سے لکھنے کا ذوق بن چکا ہو اور مضمون نگاری کا شوق پیدا ہوگیا ہو، اس کے ساتھ ساتھ اپنے محفوظات (ذہن میں محفوظ باتوں) کو تحریری انداز میں لانا ذمہ داری سمجھتا ہو، اور اسے اپنی ذمہ داری کا احساس بھی ہو، نیز پابندی کے ساتھ مضمون نگاری میں لگا رہتا ہو، چاہے کچھ بھی ہو نہ ہی ہمت ہارے اور نہ ہی پابندی چھوڑے.

مضمون نگاری اردو نثر کی خاص صنف ہے انگریزی میں اسے Essay کہتے ہیں ـ یہ غیر افسانوی صنف ہے جس کا آغاز اردو میں دہلی کالج سے ہوتا ہےـ سر سید احمد خان اور ان کے ساتھیوں نےاس صنف کو بہت فروغ دیاـ

مضمون کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ کسی موضوع پر اپنے خیالات کومربوط اور مدلل انداز میں اس طرح پیش کرناکہ پڑھنے والا اس کو سمجھ کر متاثر ہو سکے،مضمون کہلاتا ہےـ

دوسرے لفظوں میں کسی متعین موضوع پر اپنے خیالات اور جذبات و احساسات کا تحریری اظہار ’’مضمون‘‘ کہلاتا ہے۔ مضمون کے لیے موضوع کی کوئی قید نہیں۔ دنیا کے ہر معا ملے، مسئلے یا موضوع پر مضمون لکھا جاسکتا ہے۔سر سید احمد خان نے مضمون نویسی کے چھ شرطوں کو ضروری قرار دیا ہے (1)مضمون کا پیرایہ بیان سادہ ہو (2)پیچیدہ اور پر تکلف اسلوب مضمون کا عیب ہے (3)جو خیالات اور جو باتیں اس میں پیش کی جائیں ان میں دلکشی ہو (4)سب سے اہم بات یہ ہے کہ مضمون نگار کے دل میں بات ہو وہ پڑھنے والوں تک پہنچے (5)مضمون میں جو خیالات پیش کئے جائیں وہ اس طرح مربوط ہوں جس طرح زنجیر کی کڑیاں ایک دوسرے سے مربوط ہوتی ہیں (6)ہر پیراگراف اپنے پہلے پیراگراف سے فکری سطح پر جڑا ہونا چاہئے. (اردو مضمون نگاری)

مضمون نویسی ایک تخلیقی عمل ہے، تاہم اسے لکھنے کا ایک خاص فارمیٹ ہوتا ہے یعنی ایک خاص بنیادی ڈھانچے کی پیروی کی جاتی ہے۔یہ بنیادی ڈھانچہ کچھ زریں اصول و قواعد پر مشتمل ہے، جن کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے علمی، ادبی، سیاسی، مذہبی، سنجیدہ یا مزاحیہ موضوعات پر مضامین لکھے جاسکتے ہیں ۔

عام طورپر ہر مضمون کے تین حصے ہوتے ہیں ـ (1)تمہید (2) اصل مضمون (3) اختتام کا انجام

تمہید :- مضمون کی ابتدائی حصہ تمہید کہلاتا ہےـ اسے خاص طور پر دلچسپ ہونا چاہیےتاکہ پڑھنے والا مضمون کے ابتدائی جملوں کو دیکھ کر پورا مضمون پڑھنے کے لیے ذہنی طور پر آمادہ ہو جایےـ

تمہید کا حصہ اگر خشک اور غیردلچسپ ہوگا تو پڑھنے والا اس کے مطالعے کے لیےاپنے آپ کو آمادہ نہیں کر پایےگاـ مضمون کے لیے ایک اچھی تمہید مضمون نگار کی کامیابی کی دلیل ہےـ اس کے لیے فقط انداز بیان کی دلچسپی ہی کافی نہیں بلکہ تمہید میں جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہےانھیں بھی مضمون سے مربوط ہونا چاہیےـ اچھی تمہید مضمون کو ایک وحدت عطا کرتی ہے اس لیے یہ مضمون کی بنیادی شکل ہےـ

اصل مضمون :- تمہید کے بعدمضمون نگار ان مسائل کی طرف رجوع کرتا ہے جس کے لیے تمہید قائم کی گئی تھی ـ یہ مضمون کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے اور پڑھنے والوں کو زیادہ متوجہ بھی کرتا ہےـ اسی حصے میں مضمون نگار مضمون سے متعلق اپنے نقطئہ نظر کو پیش کرتا ہے اور اس کے حق میں دلائل بھی فراہم کرتا ہےـ مضمون کا یہ حصہ زیادہ منطقی،فکر انگیز اور خیال افروز ہوتا ہےـ

اختتام :- مضمون کا آخری حصہ اختتامیہ کہلاتا ہےـ اس حصہ میں مضمون نگار مضمون میں بیان کیے گیےتمام پہلووں کو کم سے کم الفاظ میں سمیٹ کر حاصل کلام بیان کرتا ہے.

مضمون کے درمیانی حصہ میں جو تفصیلات پیش کی گئیں تھیں اور موضوع کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا گیا تھا، اس سے برآمد ہونے والے نتائج اختتامیہ میں نہایت مئوثر انداز میں پیش کیے جاتے ہیں.

مضمون نویسی کی مشق کرنے کے کچھ آسان اور جدید طریقے یہ ہیں۔

مضمون نویسی کا پہلا مرحلہ.

جس عنوان پر آپ لکھنا چاہتے ہیں اس پر کتاب یا کچھ مضامین رکھیں اور پڑھنا شروع کریں۔ جب آپ مطالعہ کرتے ہو تو ، خام پنسل سے اہم چیزیں کھینچیں۔ ان لائن لائنز ایک مکمل پیراگراف ہونا چاہئے ، مطلب یہ ہے کہ چیزیں نامکمل یا ناقص نہیں نظر آئیں۔ اگر درمیان میں کوئی انجان سا لفظ سامنے آجائے تو لغت کو ایک ساتھ اٹھا کر دیکھیں اور اس کے معنی دیکھیں۔ مطالعے کو مکمل کرنے کے بعد ، اپنی کاپی کے تمام ترتیب پیراگراف کو ایک نئے آرڈر میں کاپی کریں۔ یہ ضروری ہے کہ آپ جو جملے فراہم کرتے ہیں اس سے آرٹیکل کا تسلسل ختم نہیں ہوتا ہے اور آرٹیکل کے مواد کو تبدیل نہیں کیا جاتا ہے۔

مشق کے اس پہلے مرحلے کے لئے آپ سب کو کرنا ہے تحریری مضمون سے کچھ پیراگراف منتخب کریں اور ان کو اپنی ترتیب میں کاپی کریں تاکہ کوئی تبدیلی یا تسلسل باقی نہ رہے۔ اس طریقے پر کم از کم چار یا پانچ مضامین ترتیب دیں.

مشق کا دوسرا مرحلہ:

دورانِ مطالعہ چند پیراگرافوں کا انتخاب کر لیں اور ان پر کچی پنسل سے خط کھینچ دیں، اس کے بعد اپنے طور پر ترتیب دے کر الفاظ کے رد و بدل کے ساتھ مترادف الفاظ لاکر نقل کریں۔

اچھی تعبیرات اور عمدہ اسلوب سے مضمون کو پیش کرکے حتی الامکان جاندار بنانے کی کوشش کریں، نیز مناسب تشبیہات استعمال کرکے نقصانات کے ساتھ فوائد اور اسباب کے ساتھ علاج اشکال کے ساتھ جواب بھی پیش کریں، ہر عنصر کو نئی سطر سے شروع کریں، اور تمام عناصر کی ترتیب کے اعتبار سے تشریح کرتے جائیں۔

تقدیم وتأخیر اور ربط وتعلق کا خاص خیال رکھیں؛ کیونکہ بسااوقات اس میں کمی ہوتی ہے، تو مضمون پڑھنے کا جی نہیں کرتا ہے اوراکتاہٹ ہوتی ہے، اور جو بھی بات لکھیں دلیل اور حوالے کے ساتھ ہی لکھیں۔

البتہ اپنے مضمون کو ان تمام عیوب سے پاک رکھیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

اپنے موضوع سے ذرّہ برابر بھی انحراف نہ کریں؛ بلکہ موضوع کے اندر رہ کر ہی لکھیں، اور موضوع کے کسی بھی اہم جزء کو نہ چھوڑیں۔

ایک ہی بات کو بار بار نہ لکھیں اور لکھتے وقت تنہا اور پرسکون ماحول میں رہنے کا اہتمام کریں۔

املاء کی غلطی نہ کریں اور اسلوب تحریر نہایت آسان عمدہ سلیس ہو اور مقفّع مشجّع اور پرشکوہ الفاظ لانے سے احتراز کریں۔

معانی اور الفاظ کے تکرار سے بچتے ہوئے اسم ظاہر کی جگہ اسم ضمیر لے آئیں اور اسم اشارہ تذکیر وتانیث کے استعمال میں غلطی نہ کریں۔

مغلق اور پیچیدہ عبارت نہ لائیں اور نہ ہی غیر ضروری الفاظ وتعبیرات سے دور دراز طریقے سے موضوع کے مقصد تک پہنچنے کی کوشش کریں۔

قواعد کا لحاظ رکھتے ہوئے لکھیں، عام اور تحریف شدہ بازاری الفاظ کا استعمال نہ کریں۔

علامت، بریکٹ، ڈیش، واوین وغیرہ لگائیں؛ تاکہ قارئین اچھی طرح سمجھ سکیں، اشعار وامثال اورحکمت کی باتیں ان کے مناسب جگہوں پر نصب کریں، اب مضمون کے مکمل ہونے کے بعد نظر ثانی کاٹ چھانٹ کریں اور کچھ وقت کے لئے چھوڑ دیں، تھوڑے وقفے سے دیکھ کر دو تین بار کاٹ چھانٹ کرکے زائد باتوں کو حذف کردیں اور ترتیب بھی دیکھتے رہیں کچھ رد ّوبدل بھی کرتے رہیں، اب مسوّدہ کو صاف کاغذ میں اچھے انداز میں لکھیے۔

حالاتِ حاضرہ پر لکھنے کے لئے روزانہ کی خبر جو معتبر ذرائع سے صحیح طور پر حاصل ہو اسے سن کر پھر اخبارات وغیرہ کا مطالعہ کرکے لکھنا سیکھنا ہوگا،جو اخبار پڑھنے کی پابندی سے حاصل ہوجائے گا۔

اب اخیر میںان تمام اصول وضوابط کی رعایت کرکے تیّار شدہ مضمون یا مقالہ کو کسی ماہر استاذ کے سامنے پیش کریں اور ان کی رہنمائی کے مطابق کریں، اور پابندی کے ساتھ ہر ماہ کم از کم ایک مضمون لکھتے رہیں، تو ان شاء اللہ آپ ایک بہترین مضمون نگار بن جائیں گے۔موضوع سے متعلق تمام چھوٹی بڑی چیزیں جمع کرلیں اور اس کے لئے سب سے پہلے تمام غم وفکر کو ہٹاکر خالی الذہن ہوکر صرف اس موضوع اور اس سے متعلق تمام چیزوں کو جمع کرلیں اور آپ کے ذہن میں اس موضوع سے متعلق جو اشکالات اور جو سوالات پیدا ہوسکتے ہیں، جو خامیاں اور خوبیاں نظر آسکتی ہیں، انہیں بھی نوٹ کرلیں۔

اور تمام عناصر کو فطری اعتبار سے مرتب کرتے جائیں، جیسے اس کا وقوع ہوا ہو اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھتے جائیں، مثلاً انسان کے عناصر پیدائش سے قبل، پیدائش کے بعد، زمانۂ طفولیت ،جوانی، بڑھاپا اور اخیر میں موت؛ اس اعتبار سے مرتب کریں اور لکھتے وقت ایسا خیال کریں کہ جس کی آپ منظر کشی کررہے ہیں وہ آپ کی نظروں کے سامنے ہیں۔

ایک مضمون کیسے شروع کریں

ہر کوئی نہیں جانتا کہ مضمون لکھنا کیسے شروع کیا جائے۔ ایک شخص کہانی سنا سکتا ہے اپنے خیالات کے جذبات کو واضح اور اعتماد کے ساتھ بیان کر سکتا ہے، لیکن اسے کاغذ پر کشید کرنا، مضمون لکھنا یا کوئی اور متن لکھنا اس کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔ ایک مضمون کیسے شروع کریں؟

شروع کرنا بعض اوقات سب سے مشکل کام ہوتا ہے، اور “کہاں سے شروع کرنا ہے” پر طویل غور و فکر تخلیقی عمل کو برباد کر سکتا ہے۔ ہم آپ کی مدد کریں گے اور بتائیں گے کہ آپ مضمون کیسے شروع کر سکتے ہیں۔

تو، اپنے مضمون کو کن الفاظ سے شروع کریں:

شروع کرنے سے پہلے، اس موضوع کے بارے میں سوچیں جس کے بارے میں آپ لکھیں گے الہام اور کام کے لیے مختلف ذرائع تلاش کریں۔

آزاد تحریر کی تکنیک میں لکھنے کی کوشش کریں یعنی عمومی تحریر ۔ اس طریقے کی خاصیت یہ ہے کہ ذہن میں آنے والے تمام افراتفری کے خیالات کو لکھنا، کسی اصول پر عمل نہ کرنا، صحیح لکھنے کی کوشش نہ کرنا. اس طرح آپ داستان کے دھاگے کو زیادہ آسانی سے تلاش کر سکتے ہیں اور موضوع کے انتخاب پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔

متن کے مرکزی حصے پر زیادہ توجہ دینے کی کوشش کریں۔ جب مضمون کا خلاصہ سامنے آجائے تو تعارف لکھنا آسان ہوجاتا ہے۔

مضمون لکھنے کے سب سے عام طریقوں میں سے ایک سوال پوچھنا ہے۔ اگلا، وجہ، غور، اور جواب تلاش کریں.

ایک مضمون شروع کرنے کے طریقے کی بہت سی مثالیں ہو سکتی ہیں، ایک واضح فقرے کے ساتھ کوشش کریں، فوری توجہ مبذول کرنے کے لیے ایک آئیڈیا، اور قاری کا تجسس کیسے بڑھایا جائے۔

ایک مضمون کا خاکہ کیسے بنائیں

فوری اور درست مضمون کا منصوبہ بنانے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ آپ اسے بعد میں تبدیل یا شامل کر سکتے ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ بھی ایک بہترین مضمون نگار بن سکتے ہیں،ان چند باتوں پر عمل کرنے اور تمام ہدایات کوب روئے کار لانے کے بعد بس بلند حوصلہ اور پابندی درکار ہے.

 

**مضمون نگاری* *

**محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال)

رابطہ نمبر* : 9933598528*