*10/ نومبر /2024ءاتوار کے روز علامہ اقبال لائبریری*
(آسنسول) میں ایک شاندار شعری اور افسانوی نشست کا انعقادنواز پبلیکیشن کی جانب سے کیا گیا جس کی صدارت معروف شاعر اور صحافی جناب احسان ثاقب نے کی جبکہ نظامت کے فرائض زود گوشاعر ابن تاج نے انجام دیے۔کلٹی کے صاحبِ دیوان شاعر معراج احمد معراج کو خراج تحسین کے طور پر صدر مجلس جناب احسان ثاقب اور مہمان ڈاکٹر عشرت بیتاب کے ہاتھوں معراج صاحب کو شال اور میمنٹو پیش کیے گئے۔ پہلے نعت شریف کا نذرانہ ہریرہ شہزاد وارثی نے پیش کیا ۔تعارفی کلمات جناب احسان ثاقب نے پیش کیے اور کہا کہ معراج احمد معراج شعروادب میں بہت تیزی سے اپنی منفرد پہچان قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے خراجِ تحسین کے طور پر ایک رینگا پیش کیا اور دو تازہ ترین غزلیں بھی سنائیں۔خالق ادیب نے معراج کے شعری سفر کا جائزہ لیا۔ ڈاکٹر عشرت بیتاب نے مظفر حنفی ایوارڈ ملنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ اس سے قبل بھی معراج صاحب کو ادبی خدمات کے اعتراف میں اکاڈمیوں سے ایوارڈ مل چکے ہیں اور وہ ان کے حقدار ہیں۔بیباک صحافی جناب وجیہ الدین جمال نے کہا کہ یہاں کے بزرگ شعرا نے سادہ کاغذ پہ اصلاح دے کر ایسے ایسے شعرا پیداکر دیے ہیں جنہیں ایک مصرع بھی کہنے کی صلاحیت نہیں۔ شگفتہ یاسمین( ریسرچ اسکالر) نے بھی معراج صاحب کو تہنیتی کلمات سے نوازا۔اس تقریب میں ریشماں قمر،ارم تبسم،گلناز تبسم اور ڈاکٹر عشرت بیتاب نے افسانے پڑھے جبکہ ریسرچ اسکالر شاہینہ پروین نے فلسطین کے تعلق سے نظم سنائی۔شاہد برنپوری،شاذیہ نیازی،غزالہ تبسم ،عالم انجم، انعام الحق انعام،اظہر عارف،بے حس کلیم ،اور صفیہ حسن نے اپنی شعری تخلیقات سےسامعین کو محظوظ کیا۔معراج احمد معراج نے اپنے متعدد کلام بلیغ سے سامعین کو متاثر کیا اس کے علاوہ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ آسنسول میں چند لوگوں کو چھوڑ کر ایسےبے شمار شعرا ہیں جو جینوین ہیں اور اچھی شاعری کر رہے ہیں۔ماسٹر امان اللہ نے معراج کے تعلق سے پرمغز تقریر کی ۔ڈاکٹر عشرت بیتاب کے متشکرانہ کلمات کے ساتھ تقریب کے التوا کا اعلان ہوا۔