شمالی اسنسول کےقریشی محلہ کوآپریٹو کے نزدیک ایک عرصہ کے بعداسنسول میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر اور اسنسول اردو اکاڈمی کےجنرل سکریٹری سیدوسیم الحق کی کوششوں سے انمول سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام ہفتہ کی رات مقامی اور بیرونی شعراء وشاعرات پر مشتمل ایک عظیم الشان مشاعرہ انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔اس مشاعرہ کی انفرادی خصوصیت یہ رہی کہ اس کی صدارت ایک بزرگ شخصیت خانقاہ چشتیہ نظامیہ اشرفیہ درویشیہ کریمیہ،بیتھوشریف گیاکے سجادہ نشین سید غفران اشرفی نےفرمائی۔نظامت کی ذمہ داری دی سیٹی آف برادرہڈ اسنسول سے تعلق رکھنے والے منفرد لب ولہجہ کے نقیب امتیاز احمد انصاری بحسن وخوبی انجام دئیے۔اسنسول بی بی کالج کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر مشکور معینی،مغربی بنگال اردوکاڈمی کےرکن اور سنئیر صحافی شکیل انور،اسنسول ساوتھ بلاک مہیلاترنمول صدر،کونسلر اور مغربی بنگال اردوکاڈمی ممبر کہکشاں ریاض خوشی نہ صرف ڈائس پر جلوہ افروز ہوئے بلکہ مشاعرہ کی اہمیت اوراسنسول میں مشاعرہ کی روایت کا بھی ذکر کیا۔ ڈپٹی میئر وسیم الحق نے افتتاحی کلمات کےدوران جہاں ایک طرف علاقے کی ایسی سماجی وادبی شخصیات جواب ہمارے درمیان نہیں رہے انہیں یاد کرتے ہوئے خراجِ عقیدت پیش کیا وہیں وقف املاک سمیت کسی بھی سماجی ومذہبی مسئلے پر شعراء کی خدمات کابھی ذکرکیا اور تمام مقامی وبیرونی شعراء کرام کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔تمام شعراء اور مہمانان اور سوسائٹی کے ارکان کو وسیم الحق،ابوقرنین،خورشیدادیب کے ہاتھوں بیچ اور شانہ زیب پیش کیا۔مشاعرہ کاآغاز سلیق الرحمٰن نے ایک خوبصورت نعت پاک سے کیا۔ محمد حفیظ نے غزل اورابوفیضان نے وقف املاک کے تعلق سے ایک پیاری سی نظم پیش کیا۔بعدازاں یکے بعد دیگرے مقامی وبیرونی شعراء اپنا کلام پیش کئےاورڈھیروں دادو تحسین بٹورے۔جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان میں کولکاتہ کے ارشاد ارزو،شمیم انجم وارثی،عامر عطاء ،انجم رومان،منجوکماری عشرت،رانچی کے دلشاد نظمی،گیا کے خالق حسین پردیشی،دھنباد کے ڈاکٹر حسن نظامی کے علاوہ رانی گنج کے ندیم شعبانی،کلٹی کے اظہرعارف،سری پور کے غلام معین الدین اختر،زین العابدین شرر ،برنپور کے نشاط احمددیوانہ اور اسنسول کے وقیع منظر،خالق ادیب،خورشید ادیب،یاسین ثاقب ،ڈاکٹر نظرامام نباض،معصوم رضا معصوم کے نام اہم ہیں ۔صدر مشاعرہ سید غفران اشرفی نے بھی اپنی نورانی غزل پیش کیا۔اس طرح رات تقریباً دیڑھ بجے تک یہ مشاعرہ کامیابی کے ساتھ چلتا رہا۔