آسنسول شمال تھانے کے کنیاپور پھانڑی کے تحت سُرشتی نگر کے نجی اسپتال کے قریب اچانک ہنگامہ برپا ہو گیا، جب کچھ نامعلوم افراد نے اسپتال میں زیر علاج مریض کے رشتہ دار کو زبردستی اٹھا کر لے جانے کی کوشش کی۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مغوی نوجوان کے اہل خانہ و رشتہ داروں نے احتجاج کیا۔
اطلاعات کے مطابق، میرَاج نامی نوجوان کی والدہ پچھلے کئی دنوں سے سُرشتی نگر میں واقع ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حسب معمول، منگل کو میرَاج اپنی والدہ کی عیادت کے لیے اسپتال آیا تھا۔ اس کے ساتھ اس کا کزن، راجا، بھی آیا ہوا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ افراد نے راجا کو اسپتال کے قریب ایک شاپنگ مال کے سامنے بلایا اور اس سے بات چیت شروع کی۔
ذرائع کے مطابق، ان افراد کی گاڑی میں تقریباً چار لوگ سوار تھے، جنہوں نے اچانک راجا کو پکڑ لیا۔ میرَاج کا کہنا ہے کہ جب اس نے موقع پر پہنچ کر راجا کو پکڑنے کی وجہ پوچھی، تو ان افراد نے اس کی بھی بری طرح پٹائی کی اور راجا کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر فرار ہو گئے۔
ذرائع یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ راجا کو لے جانے والے افراد خفیہ محکمہ (ڈی ڈی) سے تعلق رکھتے تھے، مگر اس کی سرکاری تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی کونسلر فنسبی آلیہ اور متاثرہ خاندان کے دیگر افراد اسپتال پہنچے اور الزام لگایا کہ جو لوگ راجا کو لے گئے وہ وردی میں نہیں تھے اور ان کی گاڑی پر بھی پولیس یا کسی سرکاری ادارے کا کوئی شناختی نشان موجود نہیں تھا۔
کونسلر فنسبی آلیہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ پولیس کو 24 گھنٹے کا وقت دے رہے ہیں تاکہ اس بات کا انکشاف ہو سکے کہ راجا کو اغوا کرنے والے لوگ کون تھے۔ اگر وہ مجرم ہیں تو ان کی گرفتاری ہونی چاہیے، اور اگر وہ کسی ادارے سے وابستہ تھے تو بغیر وردی اور اجازت کے راجا کو کیوں لے جایا گیا؟ اگر پولیس 24 گھنٹوں میں سچ سامنے نہ لائی تو عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
اس واقعے کے بعد آسنسول شمال تھانے اور کنیاپور فاری کی پولیس موقع پر پہنچی اور تفتیش شروع کر دی ہے۔ تاہم، اس واقعے نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں جن کا جواب پولیس کو دینا ہوگا۔