آج برن پور گردوارہ پر بندھک کمیٹی کی جانب سے سریندر سنگھ کی قیادت میں ایک وفد نے ڈی آئی (ڈسٹرکٹ انسپکٹر) آفس میں ایک عرضداشت پیش کی۔ اس موقع پر پرمجیت سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مغربی بنگال میں تعلیمی نظام کی حالت نہایت خراب ہے اور اسی طرح کی بدعنوانی برن پور گردوارے کے اوپر واقع سرکاری اسکول میں بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسکول دراصل “گرو نانک گرلز ہائی اسکول” ہے، اور اس میں گزشتہ آٹھ برسوں سے وسیع پیمانے پر بدعنوانی ہو رہی ہے، جس کے خلاف وہ لوگ ضلع مجسٹریٹ سمیت مختلف سرکاری دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں اور شکایات درج کروا چکے ہیں۔
پرمجیت سنگھ نے الزام لگایا کہ ریٹائرڈ کلرک بجئے پٹیل اور ان کی اہلیہ، سابقہ ٹیچر انچارج شاہدہ پروین اس بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ سابقہ پرنسپل اور خودساختہ کمیٹی چیئرمین چرنجیت سنگھ پر بھی بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی اور دیگر ذرائع سے چرنجیت سنگھ سے یہ ثبوت طلب کیے گئے تھے کہ وہ اسکول کمیٹی کے چیئرمین ہیں، لیکن وہ تاحال کوئی بھی قانونی دستاویز پیش نہیں کر سکے۔
پرمجیت سنگھ نے مزید بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے 2022 میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق 2022 کے بعد تمام اسکول کمیٹیوں کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ چرنجیت سنگھ کیسے اب بھی خود کو اسکول کمیٹی کا صدر ظاہر کر رہے ہیں؟
انہوں نے اسکول میں سرکاری فنڈز کے غلط استعمال اور خردبرد کا بھی الزام لگایا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکول اگرچہ سرکاری ہے، لیکن جس زمین پر اسکول قائم ہے وہ حکومت کی نہیں بلکہ سکھ سماج کی ہے۔ ایسی صورت میں بغیر سکھ سماج کو اطلاع دیے اس زمین پر سرکاری عمارت کی تعمیر قانونی طور پر سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ کلرک اور سابق ٹیچر انچارج آج بھی اسکول کے انتظامی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، جو کہ غیر قانونی اور ناقابلِ قبول ہے۔
پرمجیت سنگھ نے تنبیہ کی کہ اگر ان معاملات پر جلد از جلد کارروائی نہیں کی گئی، تو سکھ سماج بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج دی گئی عرضداشت کے ذریعے ڈی آئی کو 30 دن کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ معاملے کی مکمل چھان بین کر کے کارروائی کریں، بصورت دیگر آئندہ دنوں میں زبردست احتجاج ہوگا۔




















