بشنوپور کے کرشن گنج علاقے میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں آوارہ کتوں کو کھانا کھلانے اور ان پر تشدد کی مخالفت کرنے پر ایک نیک دل بزرگ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ مہلوک کی شناخت 50 سالہ سدھین پال کے طور پر ہوئی ہے، جو روزانہ رات کو آوارہ کتوں کو کھانا کھلاتے تھے اور بیمار جانوروں کا علاج بھی کراتے تھے۔
یہ انسانی ہمدردی کا کام ان کے پڑوسی دو بھائیوں، شیلین پال اور توتن پال کو ناپسند تھا۔ الزام ہے کہ منگل کی رات جب سدھین پال حسبِ معمول کتوں کو کھانا دینے گئے تو ان دونوں نے انہیں روکا اور کتوں کو مارنے لگے۔ سدھین پال نے جب اس پر اعتراض کیا تو ان دونوں نے ان پر حملہ کر دیا۔ سڑک کنارے پڑی اینٹ سے ان کے سینے پر شدید ضرب لگائی گئی، جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گئے۔
انہیں فوراً بشنوپور سپر اسپیشلٹی اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ اس واقعے سے کرشن گنج علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
اس المناک واقعے کے بعد کئی سوالات اٹھ رہے ہیں — کیا اب ہمدردی دکھانا جان کا خطرہ بن چکا ہے؟ کیا جانوروں سے محبت انسانوں کی نفرت کا سبب بن گئی ہے؟ کیا یہی ہمارا سماج اور مستقبل ہے جہاں انسانیت کا جواب تشدد سے دیا جاتا ہے؟