قومی اقلیتی ریزرویشن مورچہ کے قومی صدر اور مدرسہ جدیدیت تعلیم بھارت حاجی محمد پرویز صدیقی آج رانی
گنج کے مشہور مزار حضرت غوثِ بنگلہ کے دربار پہنچے۔ انہوں نے یہاں مزار کمیٹی سے بات کی۔ اس موقع پر رانی
گنج ترنمول کانگریس اقلیتی سیل کے صدر نیاز احمد، عامر شہزادہ آفتاب عالم، نجیب اللہ خان، مہان خان، ڈاکٹر فیروز اشرف سمیت ترنمول کانگریس کے تمام کارکنان موجود تھے۔
اس موقع پر حاجی محمد پرویز صدیقی نے کہا کہ وہ دہلی سے پہلی بار رانی
گنج آئے ہیں۔ یہاں وہ ریاستی حکومت کی جو منصوبہ بندیاں اقلیتی افراد کے لیے ہیں، ان کی صحیح عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اکثر حکومت کی طرف سے کئی منصوبے شروع کیے جاتے ہیں، لیکن وہ زمین پر درست طریقے سے عمل میں نہیں آتے، اس لیے وہ یہ حقیقت معلوم کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں اور یہاں کے امام مولانا اور اقلیتی کمیونٹی کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے فنڈز دیے جاتے ہیں، لیکن مقامی انتظامیہ کی وجہ سے ان کا صحیح استعمال نہیں ہوتا یا وہ صحیح افراد تک نہیں پہنچ پاتے۔ اسی وجہ سے وہ آج یہاں آئے ہیں تاکہ زمین پر حقیقت کا پتہ چل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی مغربی بنگال میں 9000 ایسے قبرستان ہیں جن کے گرد و نواح کے لیے فنڈ فراہم کیا گیا ہے، مگر اب تک کام نہیں ہوا ہے۔ اس وجہ سے تمام کام رکے ہوئے ہیں، اس کی معلومات حاصل کی جائے گی اور مقامی انتظامیہ اور مقامی قیادت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں فعال ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اس سفر کا مقصد یہ ہے کہ وہ یہاں کے مقامی قیادت اور انتظامیہ سے بات کریں اور حکومت کی طرف سے جو سہولتیں اقلیتی کمیونٹی کے افراد اور ان کی عبادت گاہوں کو فراہم کی جاتی ہیں، ان کا صحیح استعمال اور صحیح جگہ پر فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
اس بارے میں جب ہم نے رانی
گنج کے ترنمول کانگریس اقلیتی سیل کے صدر نیاز احمد سے بات کی، تو انہوں نے کہا کہ آج قومی صدر کے رانی گنج کے دورے سے بہت فائدہ ہوگا اور جو چھوٹی بڑی مشکلات ہیں، ان کے حل کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے مسلسل اقلیتی کمیونٹی کی ترقی کے لیے کام کیا جا رہا ہے اور جو چھوٹی مسائل ہیں، انہیں مقامی انتظامیہ اور قیادت کی مشترکہ کوششوں سے حل
کیا جائے گا۔