“زمانہ قیامت کی چال چل رہا ہے،مرکزی حکومت وقفےوقفے سےمسلمانوں کو پریشان کرنے کی سازشیں کررہی ہے۔کبھی تین طلاق،یکساں سول کوڈ،کبھی سی اے اے اور این آرسی،کبھی لوجہاد،کبھی ہجومی تشدد،کبھی مسلم بچیوں کومرتد کرنے کی منظم کوشش اور اب وقف ترمیمی بل 2024کےذریعہ مسلمانوں کے املاک پرقبضہ جمانے کامنصوبہ۔جس کے خلاف پورے ملک کے مسلمان سراپااحتجاج بنے ہوئے ہیں۔خود ہماری ریاست کی راجدھانی کولکاتہ کے مسلمان پرزور طریقے سے اپنااحتجاج درج کرارہے ہیں مگر آسنسول کے مسلمانوں کی بےحسی ناقابل یقین ہے۔ان کی مساجد پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں،قبرستانوں پرتلوار لٹک رہے ہیں،مدارس کےنام ونشان مٹانے کےلئے قدم بڑھایا جارہا ہےمگر آسنسول کےمسلمانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔انہیں اس کی ذرہ برابر بھی فکر نہیں۔ان کےصفوں میں کسی طرح کی ہلچل نظرنہیں آرہی ہے “ان باتوں کااظہار جمعرات کی شب قریشی محلہ موڑ نزدکوپراٹیو آسنسول ملی ویلفئیر سوسائٹی کے زیراہتمام وقف ترمیمی بل 2024کےخلاف منعقدہ احتجاجی جلسے میں فاضل مقرروں نے کیا۔سبھی مقررین نے مسلک اور فرقہ کی دیواروں کو گراکر متحد ہوکر اس بل کےخلاف بھرپوراحتجاج درج کرانے کی اپیل کی تاکہ حکومت وقت کو اس کےغلط ارادے سے روکاجاسکے۔اس احتجاجی جلسے سے خطاب کرنے والوں میں جہانگیری محلہ مسجد کےامام وخطیب مفتی شکیل الرحمن قاسمی،مصدی محلہ مسجد کےامام وخطیب مولانانثاراحمد رضوی،جماعت اسلامی ہند کے ضلعی ناظم مشتاق احمد،حافظ الطاف حسین علیاوی،حافظ عامرمظاہری،محمدعلی انصاری،مرغوب راہی،انورحسین اورامتیازاحمدانصاری نےخطاب کیااور اس بل کے نقصانات سے اگاہ کرنے کے ساتھ عام مسلمانوں کو اس کے خلاف کھڑا ہوجانے کی اپیل کی۔جلسے کاآغاز حافظ زاہدمرتضٰی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔بعدازاں ابوفیضان نے وقف کےعنوان سے وقیع منظر کی سبق آموز نظم سامعین کی سماعتوں کے حوالے کیا۔جلسے کوکامیاب بنانے میں الحاج حسرت نواز،محمدقاسم،الحاج محمدشمیم،نیازاحمد،محمدعمران،غلام ربانی ودیگر کےنام قابل ذکر ہیں۔