بھارتی فوج کے ایک اہلکار پر اپنی پہلی بیوی کو لاعلم رکھ کر بنگلہ دیشی خاتون سے دوسری شادی کرنے اور اس کے لیے جعلی شناختی دستاویزات بنوانے کا سنگین الزام سامنے آیا ہے۔ معاملہ مغربی بنگال کے ضلع بیر بھوم کے نلہاٹی تھانے کے تحت آنے والے کیٹھا گاؤں کا ہے، جہاں رہنے والے فوجی اہلکار جِیّارُول شیخ کے خلاف پہلی بیوی روشنی آرا خاتون نے دھماکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
روشنی آرا کا دعویٰ ہے کہ ان کی شادی 2018 میں جیارول سے ہوئی تھی، مگر شوہر نے ازدواجی جھگڑوں کے بعد انھیں گھر سے نکال دیا۔ فی الحال ان کا مقدمہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اسی دوران 2023 میں جیارول نے مبینہ طور پر مہاراشٹر کے پونے شہر میں ملازمت کے دوران بنگلہ دیش کے شہر کھلنا کی رہائشی حبیبہ خاتون سے دوسری شادی کرلی، اور حیران کن طور پر اس کے لیے جعلی بھارتی شناختی دستاویزات بھی تیار کروا دیں۔
الزام ہے کہ جیارول نے اپنی خالہ زاد بہن کو بیوی کا والد ظاہر کیا اور جعلی ووٹر کارڈ، آدھار کارڈ اور پین کارڈ تیار کروایا۔ حبیبہ خاتون کے دستاویزات میں والد کا نام شمشیر شیخ درج ہے، جو کہ دراصل جیارول کا چچا ہے۔
معاملہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب پہلی بیوی نے انتظامیہ سے شکایت کی۔ نلہاٹی ایک نمبر بلاک انتظامیہ اور رامپور ہاٹ سب ڈویژن نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ فوجی جیارول، اس کی بنگلہ دیشی بیوی حبیبہ خاتون، اور فرضی والد شمشیر شیخ کو رامپور ہاٹ سب ڈویژن آفس میں طلب کیا گیا ہے، ساتھ ہی بوُتھ لیول آفیسر کو بھی پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا۔
ادھر کیٹھا پنچایت کی پردھان سویٹی بی بی نے کہا، ’’ہم نے اس لڑکی (حبیبہ) کو کبھی گاؤں میں نہیں دیکھا۔ غالباً جعلی دستاویزات کی بنیاد پر شناختی کارڈ بنوائے گئے۔ معاملے کی خبر نہیں تھی۔ آئندہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے احتیاط برتی جائے گی۔‘‘
اہم بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے غیر ملکی شہریوں، خاص طور پر بنگلہ دیشی باشندوں کی ملک بدری کے لیے حالیہ دنوں میں کڑی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ایسے میں بھارتی فوج میں کام کرنے والے ایک اہلکار کی جانب سے غیر قانونی طور پر ایک بنگلہ دیشی خاتون کو بھارتی شناخت دلوانا اور خفیہ طور پر شادی رچانا نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی سلامتی سے بھی جڑا ہوا حساس معاملہ بن چکا ہے۔
ادھر جیارول کے بڑے بھائی نے اس پورے معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’جو کچھ کیا ہے، وہی بہتر بتا سکتا ہے۔‘‘
حبیبہ، جسے مبینہ طور پر جعلی شناخت دی گئی، اب شوہر سے جھگڑے کے بعد رواں سال جنوری میں واپس بنگلہ دیش چلی گئی ہے۔
فی الحال پورا معاملہ انتظامیہ کے زیرِ تفتیش ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں کچھ سرکاری افسران کی ملی بھگت بھی ہو سکتی ہے، جن کی مدد سے جعلی دستاویزات ممکن ہو پائے۔