Dastak Jo Pahunchey Har Ghar Tak

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on email

*ریاستی حکومت کے خریف دھان خریداری اور کسانوں کی رجسٹریشن کے طریقے میں کی گئی تبدیلی کے خلاف بی جے ڈی کی جانب سے بالاسور ضلع کلکٹر کو پیش کیا گیا میمورینڈم*

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on email
ASANSOL DASTAK ONLINE DESK

ASANSOL DASTAK ONLINE DESK

بالاسور 25 جولائی: اب صرف تین چار مہینے بعد خریف دھان کی خریداری مہم شروع ہونے والی ہے۔ اس کے لیے حکومت کی ہدایت کے مطابق 19 جولائی سے 8 اگست تک فارم تقسیم کیے جائیں گے اور 20 اگست تک کسانوں کی رجسٹریشن ہوگی۔ لیکن اس رجسٹریشن کے لیے جاری کردہ ترمیم شدہ گائڈلائن کسانوں کے لیے ایک جال کی طرح معلوم ہو رہے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں، ایسا لگتا ہے جیسے ہاتھ پیر باندھ کر دوڑنے کو کہا جا رہا ہو۔ یہ غیر معقول ہدایات کسانوں کی آسان رجسٹریشن کے عمل میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے کسان بھائی پریشان اور سخت ناراض ہیں۔اسی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بالاسور کے سابق ایم پی رویندر کمار جینا کی قیادت میں بیجو جنتا دل کے ایک گروپ نے جمعہ کو بالاسور کے ضلع کلکٹر سے ملاقات کی غیرضروری اور پیچیدہ رجسٹریشن عمل کو جلد از جلد آسان بنانے یا منسوخ کرنے کے لیے حکومت کو ضلع کلکٹر کے ذریعے ایک میمورینڈم پیش کیا۔ جس میں کہا گیا ہیکہ اس بار بہت سے کسان خریف دھان فروخت کرنے سے محروم رہ جائیں گے۔یہ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ریاستی حکومت نے خریف دھان خریداری اور کسانوں کی رجسٹریشن سے متعلق قانونوں میں بدلاو کی ہے، جن میں پہلا لیگل ہیئر سرٹیفکیٹ کی لازمی شرط: جن کسانوں کی زمین ان کے والد یا دادا کے نام پر ہے، انہیں رجسٹریشن کے لیے لیگل ہیئر سرٹیفکیٹ اور والد کی موت کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانا ہوگا۔ بعض علاقوں میں والد کی موت 10-15 سال پہلے ہوچکی ہے، اور پانچ بیٹوں میں سے کسی کے پاس سرٹیفکیٹ ہے، جس کی وجہ سے بھائیوں میں جھگڑے اور مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اگر زمین تمام بھائیوں کے نام ہے، تو رجسٹریشن کے لیے سب کی رضامندی اور دستخط ضروری ہیں، جو اکثر ناممکن ہو جاتا ہے۔دوسرا آدھار سے لنک کی لازمی شرط: جس بینک میں کسانوں کی دھان کی رقم جائے گی، اس بینک اکاؤنٹ اور آدھار کے درمیان e-KYC ہونا ضروری ہے۔ بیشتر کسانوں نے e-KYC نہیں کروایا ہے، جس کی وجہ سے وہ رجسٹریشن نہیں کروا سکیں گے۔تیسرا بٹائی دار رجسٹریشن میں زمین مالک کی موجودگی: اس سال بٹائی دار کسانوں کو زمین مالک کو ساتھ لاکر سوسائٹی کے سامنے فارم پر دستخط کروانے ہوں گے، چاہے زمین کاشت نہ کی ہو۔ بٹائی دار کسان کو لمبی قطاروں میں انتظار کرنا پڑے گا۔چوتھا آنکھوں کی اسکیننگ لازمی: اس سال رجسٹریشن کے لیے تمام کسانوں کی آنکھوں کی اسکیننگ ضروری ہے۔ 60 سال سے زائد عمر کے کسانوں کو بایومیٹرک جانچ میں دشواریوں کی وجہ سے رجسٹریشن سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ پہلے موجود Draft، Save اور Edit آپشنز ہٹا دیے گئے ہیں: اب ذرا سی غلطی پر بھی دوبارہ رجسٹریشن کرنا پڑے گا۔ پہلے کسان چند منٹوں میں OTP دے کر کام مکمل کر لیتے تھے، اب نئے نظام کی وجہ سے یومیہ صرف 10 سے 30 رجسٹریشن ممکن ہو رہے ہیں۔ سرور سست ہونے کی وجہ سے کسانوں کو لمبا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ان تمام وجوہات کی بنا پر کسان بھائی سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اس موقع پر ضلع پریشد صدر ن نارائن پردھان، صدر بلاک چیئرپرسن سونیتا بہیرا، بالاسور-بھدرک کوآپریٹیو بینک کے صدر گنیش چندر مہاپاترا، بی جے ڈی کے سینئر لیڈر برادا پراشنّ پٹنائک، گورانگ پاڑھی، کھتیش مہانتی، بدیاسمیتا مہالک، اجے سامل، دیب دے، انجن ڈنڈ پاٹھ، تپن داس، سیمن داس مہاپاترا، سنگرام ملک، انیرودھ پردھان، شرت بہیرا، اجے مہالک، شانتونو داس، سنجیب داس، انتخاب علی خان، مرتیونجے بہیرا، شبھم سائی مہاپاترا، رنجیتا مہاپاترا، روزی پٹنائک، اشریتا ترائی، سونالی شاہ، جینتی داتا، ہرپریا رانا سمیت کئی بی جے ڈی لیڈر موجود رہے۔بالاسور سے *عظیم بالیسری* کی رپورٹ۔