آسنسول کورٹ نے حال ہی میں ایک اہم فیصلے میں برن پور گردوارہ کے انتظامی اختیار سے متعلق معاملے میں برن پور گردوارہ مینیجمنٹ کمیٹی کے سیکریٹری سرندر سنگھ اتو کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مارچ 2023 میں ہونے والے اُس انتخاب کو مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انتخاب کے بعد تشکیل پانے والی کمیٹی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ جسوندر سنگھ اور ان کے ساتھیوں کو برن پور گردوارہ مینیجمنٹ کمیٹی چلانے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ فیصلہ آنے کے بعد سرندر سنگھ اتو نے 8 دسمبر کو ریاستی ڈی جی پی، آسنسول-دُرگاپور کمشنریٹ کے کمشنر، اے سی پی ویسٹ اور ہیرا پور تھانہ انچارج کو عدالت کے حکم کی مصدقہ نقل کے ساتھ نوٹس بھیج کر گردوارہ کو قبضۂ مافیا سے آزاد کرانے کی اپیل کی تھی۔ اتو کے مطابق نوٹس بھیجے جانے کے باوجود 72 گھنٹے گزر چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جس کے بعد وہ اپنے وکیل سے مشورہ کرکے دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
برن پور گردوارہ مینیجمنٹ کمیٹی کے ترجمان پرمجیـت سنگھ نے بتایا کہ عدالت نے اپنے مفصل فیصلے میں صاف الفاظ میں کہا ہے کہ 26 مارچ 2023 کو کیا گیا انتخاب نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ اس انتخاب کے بعد بننے والی کمیٹی بھی غیر معتبر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے اس بات کو بھی نوٹ کیا کہ حکمِ امتناعی (Stay Order) کے باوجود انتخابات کرائے گئے اور ستمبر سے مخالف گروہ زبردستی گردوارہ آفس پر قابض ہو کر معاملات چلا رہا تھا۔ ترجمان کے مطابق مخالف فریق سوشل میڈیا اور نیوز پلیٹ فارمز پر غلط بیانی کرتے ہوئے مینیجمنٹ کمیٹی کو ایک ’’سوسائٹی‘‘ بتا کر گردوارہ سے اس کا تعلق نہ ہونے کا دعویٰ کرتے رہے، مگر عدالت نے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ برن پور گردوارہ مینیجمنٹ کمیٹی ہی گردوارہ کی واحد قانونی و جائز منتظم ہے۔ سرندر سنگھ نے کہا کہ برن پور کے معزز سکھ سنگت اور دیگر برادریوں کے لوگ ہمیشہ جانتے تھے کہ من موہن سنگھ وادھوا کی سربراہی میں قائم 30 رکنی کمیٹی ہی گردوارہ کا انتظام چلاتی رہی ہے اور وہ اس میں سیکریٹری کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نے اب واضح کردیا ہے کہ غیر قانونی الیکشن کرانے والی کمیٹی ’’جعلی‘‘ ہے۔
اتو نے قبضہ گروپ سے اپیل کی ہے کہ وہ عدالت کے حکم کا احترام کرتے ہوئے خود گردوارہ کا قبضہ خالی کر دیں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کو بھیجے گئے نوٹس کی مدت پوری ہو چکی ہے، اس لیے کمیٹی اب قانونی کارروائی کو مزید تیز کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ عدالت کے فیصلے کے مطابق گردوارہ کو مکمل طور پر قبضہ سے آزاد کرایا جا سکے۔








